Ad

Thursday 14 December 2017

وہی عشق جو تھا کبھی جنُوں اسے روزگار بنا دیا

وہی عشق جو تھا کبھی جنُوں اسے روزگار بنا دیا
کہیں زخم بیچ کے آ گئے کہیں شعر کوئی سُنا دیا

وہی ہم کہ جن کو عزیز تھی دُرِ آبرو کی چمک دمک
یہی ہم کہ روزِ سیاہ میں زرِ داغِ دل بھی لُٹا دیا

کبھی یوں بھی تھا کہ ہزار تیر جگر میں تھے تو دُکھی نہ تھے
مگر اب یہ ہے کسی مہرباں کے تپاک نے بھی رُلا دیا

کبھی خود کو ٹوٹتے پھوٹتے بھی جو دیکھتے تو حزیں نہ تھے
مگر آج خود پہ نظر پڑی تو شکستِ جاں نے ہلا دیا

کوئی نامہ دلبرِ شہر کا کہ غزل گری کا بہانہ ہو
وہی حرفِ دل جسے مدتوں سے ہم اہلِ دل نے بھلا دیا

No comments:

Post a Comment

Recently Upload

Main Tumhara | Beautiful Urdu Ghazal | FirkaeGhazal