Ad

Sunday 28 January 2018

اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوا

اس کو جدا ہوئے بھی زمانہ بہت ہوا
اب کیا کہیں یہ قصہ پرانا بہت ہوا
ڈھلتی نہ تھی کسی بھی جتن سے شب فراق
اے مرگ ناگہاں ترا آنا بہت ہوا
ہم خلد سے نکل تو گئے ہیں پر اے خدا
اتنے سے واقعے کا فسانہ بہت ہوا
اب ہم ہیں اور سارے زمانے کی دشمنی
اس سے ذرا سا ربط بڑھانا بہت ہوا
اب کیوں نہ زندگی پہ محبت کو وار دیں
اس عاشقی میں جان سے جانا بہت ہوا
اب تک تو دل کا دل سے تعارف نہ ہو سکا
مانا کہ اس سے ملنا ملانا بہت ہوا
کیا کیا نہ ہم خراب ہوئے ہیں مگر یہ دل
اے یاد یار تیرا ٹھکانہ بہت ہوا
کہتا تھا ناصحوں سے مرے منہ نہ آئیو
پھر کیا تھا ایک ہو کا بہانہ بہت ہوا
لو پھر ترے لبوں پہ اسی بے وفا کا ذکر
احمد فرازؔ تجھ سے کہا نہ بہت ہوا

احمد فراز

No comments:

Post a Comment

Recently Upload

Main Tumhara | Beautiful Urdu Ghazal | FirkaeGhazal