Ad

Wednesday 27 December 2017

ہم سب کے طرفدار ہیں پر دل کے نہیں ہیں

ہم سب کے طرفدار ہیں پر دل کے نہیں ہیں
محفل کے ہیں اور رونقِ محفل کے نہیں ہیں

دل خون کیا ہم نے سرِ کوچہٓ قاتل
بسمل ہیں مگر خنجرِ قاتل کے نہیں ہیں

بے نام و نشاں زخم ہیں، سینے میں ہمارے
کچھ وار ہوئے ہیں جو مقابل کے نہیں ہیں

اس رنگ کے طوفاں نے نگاہوں کو ہماری
دکھائے ہیں جو خواب وہ ساحل کے نہیں ہیں

یہ وقت کے صحرا میں بھٹکتے ہوئے راہی
منزل پہ چلے آئے ہیں، منزل کے نہیں ہیں

جون ایلیا

No comments:

Post a Comment

Recently Upload

Main Tumhara | Beautiful Urdu Ghazal | FirkaeGhazal