شاہوں کی طرح تھے , نہ امیروں کی طرح تھے
ھم شہر محبت کے , فقیروں کی طرح تھے
دریاؤں میں ھوتے تھے , جزیروں کی طرح ھم
صحراؤں میں پانی کے , ذخیروں کی طرح تھے
افسوس کہ سمجھا نہ ھمیں , اھل نظر نے
ھم وقت کی زنبیل میں , ھیروں کی طرح تھے
حیرت ھے کہ وہ لوگ بھی , اب چھوڑ چلے ھیں
جو میری ھتھیلی پہ , لکیروں کی طرح تھے
سوچی نہ بری سوچ , کبھی ان کے لۓ بھی
پیوست میرے دل میں , جو تیروں کی طرح تھے
No comments:
Post a Comment